منصب خلافت و امامت فرمان علی علیہ السلام کے پرتو میں :
ذَرَعُوا الْفُجورَ،وسَقَوہ الغُرورَ،وحَصَدُوْا الثُّبُورَ،لایُقاسُ بِا?لِ محمد(ص) من ہذہ اُلامَّةِ اَحَد،ٌ وَ لَایُسوَّی بِہِمْ مَنْ جَرَتْ نِعَمَتُھم علیہ اَبَداً،ہُم اَساسُ الدِّین، وَعِمادُ الیقین، اِلیھم یَفِئیُ الغَالِی،وبھم یُلْحَقُالتاَّلِی ،ولَہُم خَصائِصُ حّقِّ الوِلَایَة،ِ وَ فِیھم الوَصِیَّةُ وَالْوِراثَةُ،اَلْا?نَ اِذْرَجَعَ الْحَقُّ اِلی? اَهلہ، ونُقِل اِلی? مُنْتَقَلِہ [1]
انہوں نے فسق و فجور کی کاشت کی ،غفلت و فریب کے پانی سے اسے سینچا اور اس سے ھلاکت کی جنس حاصل کی، اس امت میں کسی کو آل محمد(علیھم السلام) پر قیاس نھیں کیا جاسکتا،جن لوگوں پر ان کے احسانات ھمیشہ جاری رھے ہوں ،وہ ان کے برابر نھیں ہوسکتے، وہ دین کی بنیاد اور یقین کے ستون ھیں ، آگے بڑھ جانے والے کو ان کی طرف پلٹ کر آنا ھے اور پیچھے رہ جانے والوں کو ان سے آکر ملنا ھے، حق ولایت کی خصوصیات انھیں کے لئے ھیں،انھیں کے بارے میں پیغمبر(ص) کی وصیت اور انھیں کے لئے نبی کی وراثت ھے، اب یہ وقت وہ ھے کہ حق اپنے اھل کی طرف پلٹ آیا اور اپنی صحیح جگہ پر منتقل ہوگیا ?